دہشتگردی خود ایک سنگین مسئلہ ہے، مگر اس سے بھی بڑا المیہ یہ ہے کہ کچھ عناصر نہ صرف ان دہشتگردوں کی خاموشی سے حمایت کرتے ہیں بلکہ سیاسی مفاد کے لیے ان کے اعمال کو جواز بھی فراہم کرتے ہیں. جب معاشرہ خوف یا مصلحت کے تحت آنکھیں بند کریں تو پھر دہشتگردی ایک سوچ بن جاتی ہے..!!
موجودہ حالات میں یہ بات سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کہ ریاستی عملداری تب ہی قائم ہوتی ہے جب ریاست خود فیصلہ کرے کہ کب کہاں اور کیسے ایکشن لینا ہے۔اگر ہم ہر بار سیاسی مفاد کے تحت کارروائی پر سوال اٹھائیں گے تو ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پیچھے ہٹتے جائیں گے۔اس وقت ضرورت ہے یکجہتی کی
جب دہشتگرد میدانِ جنگ میں ناکام ہوتے ہیں تو سوشل میڈیا پر جھوٹا پراپیگنڈہ شروع کر دیتے ہیں
باہوٹ بلوچ اگر بلوچستان میں رہتا، تو جانتا کہ کہیں بھی کوئی حملہ نہیں ہوا
یہ جعلی خبریں صرف بھارتی ایجنڈے کا حصہ ہیں
باہوٹ بلوچ کی حقیقت دیپک نیگی ہے جو آنڈیا سے اکاؤنٹ آپریٹ کر رہا ہے۔
ایک بات تو طے ہے کہ بلوچستان کی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ BLA اور BYC ہے۔
بلوچستان میں کہیں بھی ترقیاتی پراجیکٹ شروع ہو تو BLA اسے دہشتگردی کا نشانہ بنانے لگتی ہے اور BYC دہشتگردوں کو نظریاتی تحفظ دینے میں مگن ہے۔
جب تک دہشتگردی ختم نہیں ہوگی ، بلوچستان ترقی نہیں کر پائے گا۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ہم ایک دن کی ریلی نکالیں گے اور گھروں کو چلے جائیں گے لیکن فلک صنم خولہ طیبہ کا 5 اگست کیبعد بھی اپنے اپنے مخصوص مورچوں سے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان۔
صدیق جان نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان کے باہر آنے کا اب کوئی چانس باقی نہیں رہا۔
عمران خان کے پاس ایک ہی اپشن ہے کہ فیلڈ مارشل کو راضی کرلیں کسی بھی طرح ان سے معافی مانگیں اور لندن چلے جائیں
جس طرح پنجاب میں دہشت گردوں کو پناہ نہیں دی جاتی، اسی طرح خیبرپختونخوا کے کئی ڈویژنز اور اضلاع بھی امن و استحکام ہیں۔ کیوں کہ یہ لوگ دہشتگردوں کو پناہ نہیں دیتے۔
ہزارہ ڈویژن، مردان ڈویژن، چترال، اپر دیر، کوہاٹ، اور کرک جیسے علاقوں میں دہشت گرد نہیں ہے ۔
خاص طور پر ضلع دیر اپر
پاکستانی فوج نے دہشت گردی کے خلاف خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جو قربانیاں دی ہیں، وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ آپریشن المیزان سے لے کر ضربِ عضب اور ردالفساد تک، پاک فوج نے پہاڑوں، وادیوں، شہروں اور دیہاتوں میں ریاست کی عملداری قائم کرنے کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ شمالی
عمران خان پر طالبان کو خیبرپختونخواہ کے قبائیلی علاقوں میں بسانے کا مقدمہ بھی چلنا چاہیے
آج پختونخواہ میں جتنی بھی دہشت گردی ہے اس کا زمہ دار عمران نیازی ہے
آج جیل میں نیازی نے درویش کو پانی دیا، درویش مسکرایا اور کہا:
"اب بھی وقت ہے نیازی! تم ضد چھوڑو، سچ بولا کرو، اور نفرت کی سیاست سے توبہ تائب ہوجاؤ.. عوام دل بڑے رکھتے ہیں، تم نیت صاف رکھو..
کیا پتا پھر سے تمھاری سیاست چمکنے لگ جائے!!
علامہ ناصر عباس نے اسلام آباد میں خیبرپختونخوا کی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جس میں باجوڑ میں مہندی کا کاروبار کرنے والے کاشف عباسی، مہمند کے رہائشی حامد میر ،ساؤتھ وزیرستان کے اسد طور، اور میران شاہ کے مصطفیٰ نواز کھوکھر، نے والی سوات جاوید ہاشمی کے ساتھ شرکت کی جہاں