پشتون روایات میں بدلہ لینے کا رواج امن و غیرت کا ضامن تھا، پھر اسلامی جمہوریت کی بےغیرتی تلے عدم تشدد کا ہجڑوں والا نظریہ آیا۔ اب 50سال سے لاشیں اٹھا رہے ہیں اور ہجڑوں کی طرح امن امن کے نعرے مارنا شروع کردیتے ہیں
باجوڑ:مولانا کی بیٹی قبر کنارے اپنے بھائ کے سر پر ہاتھ رکھ کر دلاسہ دے رہی ہے۔۔اس کھیل کو کھیلنے والوں پر تو کوئ فرق نہیں پڑیگا۔لیکن ان معصوم بچوں کے سر سے بے وقت سہارا چھین لیا۔۔۔
مراد سعید کی کال پر سہیل آفریدی کی قیادت میں خیبر میں عوام کی بہت بڑی تعداد امن کا جھنڈا لیکر آج نکلی تمام پشتون قوم ڈرون حملوں اور دہشتگردی کے خلاف ہیں اِس دفعہ دہشت گردوں کو پنپنے کا موقع نہیں دینگے لیکن ڈرون حملے اور فوجی آپریشنز بھی قابل قبول نہیں۔
🚨 بریکنگ نیوز
کل خیبر پختون خواہ کی تمام کابینہ پوری خیبر پختون خواہ اسمبلی اور لیڈرشپ وزیرِ اعلیٰ سمیت لاہور جائیں گے اور وہاں سے تحریک کا آغاز ہوگا اور پی ٹی آئی ایک نئی انگڑائی لے گی۔
صنم جاوید کل اسلام آباد اور راولپنڈی میں عوام کو متحرک کر رہی تھیں اور آج گوجر خان پہنچ گئی ہیں۔ ان کی شاندار مہم زوروں پر ہے اور تحریک کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ ہر رکنِ صوبائی اور قومی اسمبلی کو چاہیے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں نکلے اور اس تحریک میں بھرپور کردار ادا کرے۔
آنکھوں پہ پردے، دلوں پر مہر نہ لگی ہو تو زبانِ خلق کانوں میں یہ نقارہ بن کر گونجے کہ ہم مزید کسی کے مفادات، کسی کی طاقت کے دوام کے لیے اپنے در اور دامن کو آگ میں جھونکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ہم اپنا امن تمہاری ہوس پر قربان نہیں کریں گے۔
ابھی باقاعدہ تحریک شروع بھی نہیں ہوئی مریم نواز کی پھٹی مزید پھٹ گئی ہے اور اپنے یار عاصم منیر کو کہلوا کر لاہور میں غیرقانونی چھاپے اور گرفتاریاں شروع کروا دی گئی ہیں۔
اے محبت تیرے انجام پر رونا آیا!
آج لاہور میں وزیراعلی خیبرپختونخوا سردار علی امین خان گنڈہ پور نے حکومت کو نوے دن کا الٹی میٹم دیا، یعنی تحریک شروع ہونے سے تقریبا بیس دن قبل تین مہینے کا الٹی میٹم دینے کا یہی مطلب نکلتا ہے کہ ان لوگوں نے کوئی تحریک شروع کرنی ہی نہیں اور اگر عمران
مجھے خبر ملی ہے نئی ٹیمز تیار کی گئی ہیں مجھے پکڑنے کے لئے پٹواریوں عسکریوں کو تو تکلیف ہے ہی کچھ پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کو بھی مسئلہ ہے پکڑی کیوں نہیں جاتی
پکڑی جاؤں تو آپ لوگوں نے آواز اٹھانی ہے جیل کا مسئلہ نہیں ہے بس عدالت پیش کریں اتنا پریشر بنانا ہے باقی اللّٰہ نے اب تک
دو ہزار انیس میں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے پالش اور چاپلوسی کی انتہاء کرتے ہوئے ایک قانون پاس کیا جس کا نام تھا "ایکشن ان ایڈ آف سول پاور"، اس قانون کے تحت آرمڈ فورسز کو سول اتھارٹیز کے اختیارات دئیے گئے اور انہیں نہ صرف سابقہ فاٹا بلکہ خیبر پختونخوا کے ہر علاقے سے لوگوں کو